سیرہ ذاتیہ

ڈاکٹر فضل الرحمن حفظہ اللہ کا مختصر تعارف


نام و نسب: فضل الرحمن بن دین محمد بن لعل محمد سالاربن جہانگیر عرف جنگے بن عیدو بن گُھیج۔
تاریخ پیدائش: 13/ 03/ 1951ء (پاسپورٹ میں درج تاریخ کے اعتبار سے)
مقام پیدائش: موضع  بھیکم پور ، پوسٹ شنکر نگر ، ضلع بلرام پور، یوپی انڈیا۔
بھیکم پور اور شنکر نگر سرکاری کاغذات میں دو الگ الگ موضع ہیں ، لیکن دونوں کی آبادی متصل اور عموما ساکنین  کے خاندان بھی مشترک ہیں۔
والدہ کا نام: میمونہ خاتون بنت سلیمان انصاری ہے ، آپ کا میکہ سیکھر پور نامی گاؤں  میں تھا  جو بلرام پور سے پچھم جانب واقع ہے، وہ ایک صالح و دیندار ، با اخلاق اور مہمان نواز خاتون تھیں۔
خاندان کی مزید تفصیل: گھیج کے چھ لڑکے تھے: (1) عیدو (2) رحیم بخش (3) ولد (4) رُسئی(5) چلہی (6) پانچو۔
عیدو کے دو لڑکے تھے: (1) جنگے اور محمد۔
جنگے کے تین لڑکے تھے: (1) لعل محمد سالار (2) اسماعیل عرف چھیدی (3) عبد اللہ عرف صدرو۔
لعل محمد سالار کے چار لڑکے تھے: (1) دین محمد (2) عبد المنان (3) محمد یاسین (4) مصطفی، اور ایک لڑکی مسماۃ روزہ تھی۔
دین محمد کے پانچ لڑکے اور تین لڑکیاں تھیں : د/ فضل الرحمن المدنی (2) عتیق الرحمن (3) محفوظ الرحمن (4) عزیز الرحمن (5) ڈاکٹر حفظ الرحمن  (6) فہمیدہ (7) حمیدہ (8) کریمہ۔
اس طرح ہمارے چار بھائی اورتین بہنیں ہیں، ماشاء اللہ سبھی شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں، حفظ الرحمن جامعہ سلفیہ بنارس سے فارغ اور عالم و فاضل ہیں ، پھر مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ سے بی یو ایم ایس(B.U.M.S.)کی ڈگری حاصل کر کے مطب کر رہے ہیں اور اچھے طبیب ہیں،  عزیز الرحمن  ہائی اسکول پاس ہیں، اور طویل عرصہ تک جدہ سعودی عرب میں رہ چکے ہیں، محفوظ الرحمن بھی عرصہ دراز سے طائف سعودی عرب میں رہ رہے ہیں، اور عتیق الرحمن نے تجارت کو اپنا پیشہ بنایا۔
والد صاحب (دین محمد) پڑھے لکھے پکے نمازی اور دیندار تھے، اور اپنے ساتھیوں کی نماز میں عموما امامت کیا کرتے تھے، بمبئی اور احمد آباد میں کپڑے کے ملوں میں طویل عرصہ تک کام کیا، کئی سال بارہ بنکی اور گھر پر کرگھے پر کپڑے کی بنائی کا کا م کیا اور عرصہ تک سوت اور کپڑے کی تجارت بھی کرتے رہے، انہیں اور والدہ کو اللہ نے حج بیت اللہ کا بھی شرف عطا فرمایا تھا، جس سال جہیمان اور اس کی جماعت نے حرم مکی پر قبضہ اور مہدی ہونے کا دعوی کیا تھا اسی سال دونوں حج کے لئے تشریف لے گئے تھے۔
اولاد: ہمارے  تین لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں: (1) ہشام (2) احمد ( 3) محمد (4) اسماء (5) نائلہ (6) بشری۔
ہشام جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں سے فارغ عالم و فاضل ہیں، اور (S.S.C.) کے بعد کمپیوٹرکا کورس کر کے ایک اخبار میں کمپیوٹر آپریٹر ہیں۔
احمد نے جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں سے عالمیت اور فضیلت کرنے کے بعد جامعہ اسلامیہ کوسہ ممبرا سے بھی سند  فضیلت حاصل کی، نیز پونا بورڈ سے  (S.S.C.) اور پھر کمپیوٹر کا کورس کیا، اس کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور کلیۃ الدعوۃ سے لیسانس کا کورس مکمل کر کے جالیات شرق بریدہ میں دعوت و تبلیغ اور ترجمہ کا کام کیا، ابھی جامعۃ القصیم، بریدہ میں مرحلہ ماجستیر  میں زیر تعلیم ہیں، اللہ مزید علم و عمل اور ترقی سے نوازے۔
محمد نے S.S.C.، H.S.C.اور. B.S.C کر کے پیتھا لوجی کا کورس کیا اور ایک لیب میں کام کر رہے ہیں ۔
اسماء نے کلیہ عائشہ صدیقہ منصورہ مالیگاؤں سے عالمیت، فضیلت اور پونا بورڈ سے S.S.C. کیا، اور کئی سالوں تک کلیہ عائشہ صدیقہ مالیگاؤں میں معلمہ رہی ، پھر مولانا عبد الصبور ندوی جھنڈا نگری سے شادی ہوئی ، فی الحال اپنے شوہر کے ساتھ کاٹھمنڈو میں رہ ہی ہےاور دعوت و ارشاد کا کام کر رہی ہے۔
نائلہ نے کلیہ عائشہ صدیقہ منصورہ مالیگاؤں سے عالمیت، فضیلت اور تخصص اور پونہ بورڈ سے S.S.C. اور مولاناابوالکلام  آزاد اوپن یونی ورسٹی  حیدرآبادسے” غذا اور تغذیہ“ اور بی اے (B.A.) کا کورس کیا، کئی سال کلیہ عائشہ صدیقہ مالیگاؤں میں تدریس کے فرائض انجام دئے، شادی کے بعد اپنے رفیق حیات مولانا خالد بشیر محمدی کے ساتھ مالیگاؤں میں رہ رہی ہے۔ 
بشری نے بھی کلیہ عائشہ صدیقہ منصورہ مالیگاؤں سے عالمیت، فضیلت، تخصص اور مولانا ابوالکلام آزاد یونی ورسٹی سے (B.A.) کا کورس کیا، اور کلیہ عائشہ صدیقہ مالیگاؤں میں کئی سال تدریس کے فرئض انجام دئے، اس کی شادی مولانا صفی الرحمن محمدی و مدنی بن مولانا محمد ہارون سے ہوئی اور فی الحال اپنے خاوندکے ساتھ مدینہ منورہ میں رہ رہی ہے۔
وہ مدارس جہاں سے تعلیم حاصل کی: 
1- مدرسہ محمدیہ نصرۃ الاسلام شنکر نگر (پرائمری کی پانچویں جماعت تک اور پھر عربی کی جماعت ثانیہ)
2- جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر نیپال (ادنی و اولی، کل دو سال)
3- جامعہ سراج العلوم بونڈھیار ( جماعت ثالثہ سے خامسہ تک، کل تین سال)
4- جامعہ سلفیہ بنارس( عالمیت سنہ ثانیہ سے فضیلت سال آخر تک، کل پانچ سال)
5- جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، ( کلیۃ الشریعۃ ، چار سال ، الدراسات العلیا، (ماجستیر و دکتوراہ) نو سال، کل 13/ سال۔
اساتذہ کرام: 
1- میاں عبد الرحیم صاحب، ساکن پوروہ، بھیکم پور ۔
2- میاں عین اللہ صاحب، ساکن پوروہ، بھیکم پور۔
3- میاں عبد الوہاب صاحب، ساکن پوروہ، بھیکم پور۔
4- ماسٹر عظمت اللہ صاحب، پوروہ، بھیکم پور۔
5- ماسٹر ثناء اللہ صاحب، ساکن شنکر نگر۔
6- مولانا زین اللہ صاحب طیب پوری، تلمیذ شیخ الحدیث علامہ عبید اللہ رحمانی مبارک پوری۔
7- مولانا عبد المالک صاحب بن مولانا عبد الجبار صاحب کھنڈیلوی۔
8- حافظ حبیب اللہ صاحب، پوروہ، بھیکم پور۔ 
یہ اساتذہ مدرسہ محمدیہ نصرۃ الاسلام، شنکر نگر کے ہیں، اور میاں عبد الرحیم نے بھیکم پور کی مسجد میں بھی پڑھایا، اور انہیں سے میری تعلیم کی ابتداء اور بسم اللہ ہوئی۔
9- مولانا ابو البرکات صاحب، جھنڈا نگر۔
10- مولانا عبدالسلام صاحب رحمانی، کونڈؤ، بونڈھیار (فیجی والے)۔
11- مولانا محمد حنیف صاحب مہر کولہ، (ان سے جھنڈا نگر اور شنکر نگر دونوں جگہ تعلیم حاصل کی ہے)۔
12-مولانا رئیس احمد ندوی، (ان سے جھنڈا نگر اور جامعہ سلفیہ بنارس دونوں جگہ تعلیم حاصل کی ہے)۔
13- مولانا حقیق اللہ صاحب۔
14- مولانا سلیم الدین صاحب (کونڈؤ)
15- ماسٹر فضل الرحمن صاحب۔
ان حضرات سے جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر میں تعلیم حاصل کی، اس وقت خطیب الہند مولانا عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری جامعہ سراج العلوم کے ناظم اعلی اور مولانا دور صدیقی صدر مدرس تھے، ان دونوں حضرات کے خطبات اور پند و نصائح سے استفادہ کیا ، مگر کوئی کتاب ان سے پڑھنے کا موقع نہیں ملا۔
16- مولانا یحیی صاحب جلیلی، ان سے شنکر نگر جماعت ثانیہ میں تعلیم حاصل کی۔
17- مولانا اقبال احمد رحمانی، تلمیذ شیخ الحدیث عبید اللہ رحمانی مبارک پوری۔
18- مولانا محمد عمر صاحب سعیدی گونڈوی۔
19- مولانا عزیر احمد (بیت اللہ) صاحب ندوی، بونڈھیار۔
20-  ماسٹر ابوالکلام صاحب کونڈؤ۔
ان حضرات سے  جامعہ سراج العلوم بونڈھیار میں تعلیم حاصل کی۔
21- مولانا آزاد صاحب رحمانی۔
22- مولانا عبد الوحید صاحب رحمانی ۔
23- ماسٹر شمس  الدین صاحب بنارسی۔
24- مولانا عابد حسن رحمانی، کونڈؤ والے۔
25- مولانا عبد المعید صاحب بنارسی.
26- ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری۔
27- مولانا عبد الحمید صاحب رحمانی مدنی۔
28- ماسٹر عبد الحمید صاحب جون پوری۔
29- مولانا شمس الحق صاحب بہاری۔
30- فضیلۃ الشیخ صالح العراقی۔
31- فضیلۃ الشیخ عبد اللہ الغنیمان۔
32- فضیلۃ الدکتور ربیع ھادی المدخلی۔
33-فضیلۃ الشیخ ہادی المدخلی۔ 
34- فضیلۃ الشیخ علی مشرف العمری۔
ان سب سے جامعہ سلفیہ بنارس میں تعلیم حاصل کی ، اور شیخ عبد اللہ غنیمان اور دکتور ربیع سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں بھی استفادہ کیا۔
35- فضیلۃ الشیخ عبد المحسن العباد (سابق وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ)
36- فضیلۃ الشیخ جابر الجزائری۔
37- فضیلۃ الدکتور عبد الحمید الغفاری۔
38- فضیلۃ الشیخ شال  المصری۔
39- فضیلۃالدکتور عبد اللہ القادری۔
40- فضیلۃ الدکتور احمد میرہ الشامی ۔
41- فضیلۃ الدکتور محمود الطحان الشامی۔
42- فضیلۃ الدکتور اکرم ضیاء العمری۔
43- فضیلۃ الدکتور احمد الفراج السودانی۔
44- فضیلۃ الشیخ عبد الغفار حسن رحمانی۔
45- فضیلۃ الشیخ محمود الوائلی، عمید کلیۃ الشریعۃ آنذاک۔
46- فضیلۃ الشیخ سعد نداء المصری، انھوں نے انکلش پڑھایا۔
ان سب سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں تعلیم حاصل کی۔
ان کے علاوہ سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز مفتی سعودی عرب ، محدث العصر سماحۃ الشیخ محمد ناصر الدین الالبانی، فضیلۃ الدکتور تقی الدین الہلالی المراکشی، فضیلۃ الشیخ حماد الانصاری، فضیلۃ الشیخ عمر فلاتہ، وغیرہ علماء کرام کے دروس وخطبات اور علمی مجلسوں سے بھی مختلف مواقع پر استفادہ کیا، اگر چہ کلاس میں باقاعدہ ان سے تعلیم حاصل نہیں کی، تفسیر کے ایک درس میں ملک خالد بن عبد العزیز آل سعود بھی تشریف لائے، اور فضیلۃ الشیخ جابر الجزائری کے مختصر درس کے بعد انہوں نے طلبہ سے خطاب کیا اور اپنے والد محترم ملک عبد العزیز آل سعود کے اپنے بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں واقعات سنائے اور بتایا کہ وہ اپنے بچوں کا فجر کی نماز کے بعد حاضری لیتے تھے ، اور نماز باجماعت کے سلسلہ میں بہت سخت تھے، ملک عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود سے بھی ان کے شاہی محل میں مجمع الفقہ الاسلامی، رابطہ العالم الاسلامی کے وفد کے ساتھ ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور ان کا خطاب بھی سنا۔
علمی شہادات و اسانید:
1- ادیب، جامعہ اردو علی گڑھ ، یوپی۔
2- عالمیت ، جامعہ سلفیہ بنارس ، یوپی۔
3- فضیلت، جامعہ سلفیہ بنارس ، یوپی۔
4- لیسانس،(B.A.) کلیۃ الشریعۃ ، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ، سعودی عرب۔
5- ماجستیر  (ایم اے)فی الفقہ الاسلامی، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ، سعودی عرب۔
6- دکتوراہ (پی ایچ ڈی )فی الفقہ الاسلامی، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ، سعودی عرب۔
7- سند اجازہ از فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الواحد بن علامہ عبد الوہاب ملتانی محدث دہلوی۔
8- سند اجازہ از فضیلۃ الشیخ علامہ محمد اسرائیل سلفی ندوی۔
شہادات تقدیر و شکر:
1- شہادۃ شکر و تقدیر از رئیس الدورۃ لمعلمی اللغہ العربیہ والثقافہ الاسلامیہ منعقدہ منجانب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ در جامعہ منصورہ مالیگاؤں۔
2- شہادۃ تقدیر از مستشار ثقافی در سفارت خانہ سعودی عرب نئی دلی، جووزارۃ الشئون الاسلامیہ والاوقاف کی جانب سے، حفظ قرآن کریم و حدیث شریف کے پہلے مسابقہ میں فعال کارکردگی کی بنا پر دی گئی۔
3- شہادۃ شکر و تقدیر :  ”جوسنت نبویہ اور امن عالم“ کے موضوع پر جامعہ سلفیہ بنارس میں عالمی کانفرنس میں فعال مشارکت کی بنا پردی گئی۔
چند علمی و تربیتی دورات جن میں شرکت کی:
1- دورہ تدریبیہ برائے معلمین عربی زبان و ثقافت اسلامیہ منجانب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، بمقام جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں  1996؁ء۔
2- دورۃ العلوم الشرعیۃ  والعربیۃ منعقدہ بمقام جامعۃ الہدایۃ جے پور راجستھان ، منجانب وزارت شئون اسلامیہ سعودی عرب 1997؁ء ۔
3- الدورہ التدریبیۃ  للدعاۃ فی الہند ، من جانب وزارت  شئون اسلامیہ 1998؁ء ۔
4- ملتقی العلماء والدعاۃ منعقدہ بمقام مجمع اہل الحدیث نئی دلی2011؁ء ۔
5- الدورة التاهیلیۃ لتنمیۃ مهارات العاملين في حقل الدعوة والتربیۃ منعقدہ من جانب وزارة الشئون الإسلامیہ  بمقام مجمع اهل الحديث نئی دلي 2012؁ء ۔
6- ملتقی العلماء والدعاۃ والمصلحین، منعقدہ بمقام مجمع اہل الحدیث نئی دلہی 2013؁ ء ۔
تدریسی خدمات:
درج ذیل مدارس و جامعات میں تعلیم و تربیت اور تدریس کے فرائض انجام دئے:
1- جامعہ محمدیہ شنکر نگر:طالب علمی کے دور میں جب فضیلت اول میں تھا تو  جامعہ محمدیہ نصرۃ الاسلام شنکر نگر،میں ماہ رمضان میں تدریسی خدمات انجام دئے۔
2- دار العلوم یوسفیہ ناگپور: فراغت کے بعد تقریبا چار ماہ مرکزی جمعیت اہل حدیث دہلی کے دفتر میں کام کیا ، اس کے بعد ماہ صفر سے لے  کر شعبان تک دار العلوم یوسفیہ ناگپورمیں تدریسی و دعوتی فرائض انجام دئے، اور طلبہ کو سنن الترمذی ، مشکاۃ المصابیح ، الفوز الکبیر ، ترجمہ معانی القرآن اور منطق وغیرہ پڑھایا۔
3 -جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں:جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد دسمبر 1988؁ء میں جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں آیا ، اور اس وقت سے لے کر ابھی تک وہیں تدریس اور تعلیم و تربیت کے فرائض انجام دے رہا ہوں ، اور صحیح بخای جلد اول و دوم،احکام القرآن لابن العربی، روائع البیان للصابونی، التفسیر والمفسرون، الحدیث والمحدثون، اصول الافتاء وآدابہ، اعلام الموقعین لابن القیم،المغنی لابن قدامہ،المجموع للنووی ، المحلی لابن حزم، بدایۃ المجتہد جلد اول و دوم، الروضۃ الندیۃ للنواب صدیق حسن خان، الوجیز فی فقہ السنہ والکتاب العزیزللدکتور عبد العظیم  البدوی ، فقہ السنہ للسید سابق ، اصول الفقہ للخلاف ،تسہیل الوصول الی علم الاصول للشیخ عبد المحسن العباد و الشیخ عطیہ سالم،تاریخ التشریع الاسلامی للخضری بک ،القواعد و الضوابط الفقہیۃ ،ترجمہ معانی القرآن وغیرہ کتابیں زیر تدریس  رہیں. 
دعوتی خدمات:
خطبات جمعہ ، دروس اور ندوات و موتمرات میں محاضرات اور اجلاس عام میں خطابات کے ذریعہ برابر دعوت و تبلیغ کا کام کرتا رہا ہوں، سالہا سال سے رمضان المبارک میں عصر بعد جامعہ محمدیہ منصورہ کی مسجد میں درس ہوتا ہے ، اور جب جامعہ محمدیہ میں رمضان المبارک میں سالانہ تعطیل ہوتی تھی تو شنکر نگر کی جامع مسجدمیں فجر بعد عموما درس ہوتا تھا ،  دعوت و تبلیغ کے لئے شنکر نگر اور مالیگاؤں کےعلاوہ جلگاؤں ، دھولیہ ،ناسک،اورنگ آباد، شولا پور، جیتانہ، احمد نگر، ممبئی اور بنگلور وغیرہ  بہت سے شہروں اور بستیوں میں  جاتے رہا ، جہاں خطابات کے علاوہ سوال و جواب کا پروگرام ہوتا تھا ، مدارس و جامعات کے سالانہ اجتماعات میں بطور صدر اجلاس جامعہ محمدیہ نصرۃ الاسلام شنکر نگر،مدرسہ ریاض الاسلام بھیکم پور ، جامعہ محمدیہ رائیدرگ، جامعہ محمدیہ بنگلور، دار العلوم یوسفیہ تلسی باغ،اور دار العلوم محمدیہ احباب کالونی ناگپور، جامعہ التوحید رحیم آباد ، آندھرا پردیش وغیرہ میں شرکت فرمائی، پاکوڑ، مئو، بنارس ، ممبئی ،پونا، بلرام پور ، بہرائچ، تلشی پور، بونڈیہار،وغیرہ شہروں اور بستیوں  کے اجلاس عام میں خطاب کیااور مقالات پیش کئے ۔
صحافتی خدمات:
ایک عرصہ تک مجلہ صوت الحق کی مجلس ادارت کے ممبر رہے ، اور خود مقالات لکھنے کے علاوہ دوسروں کے مقالات پر نظر ثانی اور تصحیح کرتے رہے ،  اخبار اسلاف میں بھی بہت سارے مقالات اور فتاوے طبع ہوئے ، عہد طالب علمی میں مجلہ اہل حدیث ، ترجمان ، الاسلام اور شعور وغیرہ مجلات میں مقالات چھپتے رہے ، اور آج بھی تحریری خدمات کا سلسلہ جاری ہے ۔
تالیفات و تحقیقات:
1- مسائل الامام احمد بن حنبل بروایۃ ابنہ صالح(تحقیق و دراسہ و تعلیق):
یہ حدیث ، رجال ، علل ، تاریخ ، تفسیر ،عقیدہ ، اور فقہ کے 1750 سوالات اور امت اسلامیہ کے جلیل القدر محدث و مجتہد اور فتنۂ خلق قرآن کے بطل جلیل امام احمد بن حنبل کے انتہائی قیمتی اور علمی جوابات کا مجموعہ ، اورگنجینۂ علوم و معارف ہے، اس پر ناچیزکا مقدمہ ، ہر ہر مسئلہ کی تحقیق و تخریج، علمی تعلیقات اور رجال کے تراجم وغیرہ ہیں، 1500/ سو صفحات پرمشتمل تین جلدوں میں عربی میں مطبوع ہے ، اور ادارۃ البحوث العلمیۃ والافتاء والدعوۃ والارشادریاض، سعودی عرب کی طرف سے اس کی توزیع و تقسیم ہو چکی ہے ، در اصل یہ دکتوراہ کا رسالہ ہے ، جس پر پی ایچ ڈی کی اعلی سند تفویض کی گئی۔
2- احکام التذکیۃفی الشریعۃ الاسلامیۃ: 
یہ ذبح اور ذبیحہ کے موضوع پر ایک تحقیقی و تفصیلی بحث ہے،جس میں ذبح کے مسائل کے ساتھ اعداء اسلام کے اعتراضات کے علمی جوابات ، یورپ میں ذبح کے جدید طریقوں کا جائزہ اور ان کےبارے میں اسلام کے نقطۂ نظر کا بیان ، مختلف تجاویز اور اقتراحات ہیں، تقریبا چھ سو صفحات پر مشتمل دو جلدوں میں عربی میں ہے ، اصلاً یہ ماجستیر (M.A.)کا رسالہ ہے، جس پر مناقشہ کے بعد  امتیاز کے ساتھ ماجستیر کی سند دی گئی۔
3- کتاب العلل ومعرفۃ الرجال للامام احمد بروایۃ المروزی وصالح والمیمونی (تحقیق و دراسہ):
یہ کتاب علل و رجال سے متعلق امام احمد بن حنبل﷫ کے گرانقد رعلمی اقوال پر مشتمل ہے، اور اسے بڑی محنت سے ایڈٹ کیاگیا ہے ۔
4- مختصر تاریخ التشریع الاسلامی :
یہ تاریخ فقہ اسلامی پر ایک مختصر مگر جامع رسالہ ہے ، اور عربی مدارس میں نصاب میں داخل کرنے کے لائق عربی زبان میں ہے ۔
5- سود کے احکام و مسائل:
یہ سود کے موضوع پر ایک اہم کتاب ہے ، جس میں ہندوستان میں سود کی شرعی حیثیت ، سود کی حرمت اور اس کے نقصانات کے تفصیلی بیان کے ساتھ سود کے متعلق اکثر و بیشتر مسائل کے جوابات فتاووں اور سوالات و  جوابات کی شکل میں مدلل اور دل نشین انداز میں دئے گئے ہیں ، اردو میں مطبوع ہے ، اور اب تک ہزاروں کی تعداد میں نکل چکا ہے ۔
6- سود اور اس کی مضرتیں:
یہ در اصل ایک خطاب ہے جس میں سود کی تعریف اور اقسام کے ساتھ اس کے دینی، اقتصادی ، اخلاقی اور اخروی نقصانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے ، اور رسالہ کے اخیر میں سود کے موضوع پر کچھ جدید فتاوے جمع کر دئے گئے ہیں ،جس سے اپنے موضوع پر ایک قیمتی رسالہ بن گیا ہے۔
7- صف بندی کے لئے کھڑے ہونے اور نماز شروع کرنے کا وقت :
اس کتاب میں دونوں موضوع کا مفصل تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے ، اور آخر میں صف بندی سےمتعلق فتاووں کو جمع کر دیا گیا ہے ، اس طرح صف بندی کے متعلق یہ منفرد کتاب بن گئی ہے ۔
8- فتاوی رمضان :
یہ رمضان المبارک ، روزوں ، شب قدر ، اعتکاف  اور صدقۃ الفطر وغیرہ کے اکثر و بیشتر مسائل کے متعلق علمی فتاووں  اور مقالات کا مجموعہ ہے ، اور ایک مسلمان کے لئے  رمضان المبارک اور اس کی جملہ عبادات کے متعلق ایک قیمتی تحفہ ہے ۔
9- عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت: 
یہ عید میلاد النبی کے بارے میں ایک تحقیقی اور علمی رسالہ ہے ، جس میں اس کی شرعی حیثیت اور نقصانات پر مفصل و مدلل روشنی ڈالی گئی ہے ، اور بتایا گیا ہے کہ یہ ایک مبتدعانہ عمل ہے جس کا وجود عہد نبوی اور خیر القرون میں نہیں تھا ، اور اس میں عید کرسمس کی مشابہت اور نقالی ہے۔
10- عیدین کے احکام و مسائل:
اس میں عید الفطر و عید الاضحیٰ کے احکام و مسائل کا مدلل بیان ہے ، خاص طور سے خواتین کے عید گاہ جانے کے مسئلہ پر مفصل روشنی ڈالی گئی ہے ، اور عیدین کے موضوع پر مصنف کے فتاووں کو جمع کر دیا گیا ہے۔
11- اسلام کا صحیح نظام طلاق :
یہ طلاق کے موضوع پرایک خطاب ہے ، جس میں بیوی کے ساتھ حسن سلوک کےحکم کے ساتھ بحالت اضطرار طلاق و خلع کی گنجائش و جواز کی حکمت اور پھر طلاق کے صحیح اسلامی طریقہ پر مفصل و مدلل روشنی ڈالی گئی ہے ، اور اخیر میں طلاق کے متعلق کچھ فتاووں کو جمع کر دیا گیا ہے۔
12- آداب تعلیم و تربیت : 
یہ تعلیم و تربیت کے موضوع پر ایک بیش قیمت کتاب ہے ، جس میں تعلیم و تربیت کے فضائل ، کامیاب معلم کے اوصاف ، تدریس کا طریقہ ، جامعہ محمدیہ کے  نصاب تعلیم کے اعتبار سے ہر ہر  کتاب کے الگ الگ اور مفصل طریقہ تدریس پر روشنی ڈالی گئی ہے ،یہ مطبوع اور  بہت سے مدارس و جامعات میں زیر تدریس ہے۔
13- قربانی کے احکام و مسائل:
یہ قربانی کے موضوع پر بیش قیمت فتاووں  اور علمی مقالات کا مجموعہ ہے ، جس میں قربانی کے اکثر و بیشتر مسائل کے علاوہ قربانی کی تاریخ ، اس کے فوائد اور اس پر اعداء اسلام کے اعتراضات کا مدلل جواب ہے۔
14- عقیقہ کے احکام و مسائل:
اس میں عقیقہ سے متعلق فتاووں کے علاوہ بچے کی ولادت کے ساتویں دن کے دیگر بہت سے مسائل جیسے بال مونڈنے ، نام رکھنے، نہلانے وغیرہ کا بیان ہے ، اور بہت سی بدعات وغیر شرعی رسوم کی تردید ہے۔
15- حقوق الاولاد:
یہ اولاد کے حقوق سے متعلق ایک مختصر رسالہ ہے۔
16- ترجمہ تسہیل الوصول الی فہم الاصول:
یہ ترجمہ اردو میں ہے۔
17- دعوت کے اصول کتاب وسنت اور فہم سلف صالح کی روشنی میں:
یہ معالی الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ ، وزیر الشئون الاسلامیہ والاوقاف بالمملکہ العربیہ السعودیہ حفظہ اللہ کے رسالہ”تأصيل المنهج الدعوي في ضوء الكتاب و السنة وفهم السلف الصالح“کا اردو میں ترجمہ ہے۔
18- کتاب الفضائل:
مختلف اعمال و عبادات کے فضائل کےموضوع پر ایک مختصر رسالہ ہے۔
19- عالم برزخ:
یہ برزخ کے موضوع پر ایک مختصررسالہ ہے۔
20-عربی مدارس کا سلفی نصاب اور اس کے احیاء کی ضرورت:
یہ عربی مدارس کے نصاب تعلیم کے موضوع پر ایک کتابچہ ہے ،جسے جامعہ محمدیہ نے فروری 1990ء؁ میں اپنے گیارہوں تعلیمی  و تبلیغی کانفرنس کے موقع پر طبع کر کے تقسیم کیا تھا۔
21- نعمۃ المنان مجموع فتاوی فضیلۃ الدکتور فضل الرحمن:
یہ فتاووں کا مجموعہ ہے ، جس کی یہ پہلی جلد ہے۔
22- مقالات مدنی:
یہ مقالات کا مجموعہ ہے۔
23- خطبات:
یہ کچھ خطبات جمعہ کا مجموعہ ہے۔
عہدے و مناصب:
1- جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں میں کلیۃ الشریعہ للبنین اور کلیۃ عائشہ الصدیقہ میں تدریس۔
2- رئیس قسم الافتاء بالجامعہ المحمدیہ منصورہ مالیگاؤں۔
3- سابق شیخ الجامعہ جامعہ محمدیہ، منصورہ مالیگاؤں۔
4- عضو مجلس شوری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند۔
5- عضو مجلس شوری جمعیت اہل حدیث مہاراشٹر۔
6- ممبر اسلامک فقہ اکیڈمی، رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ۔
7- ممبر مسلم پرسنل لاء بورڈ، انڈیا۔
8- سابق رئیس قسم الفقہ ، جمعیۃ خریجی الجامعات السعودیۃ بالہند والنیبال۔
9- سابق مشرف علی الدعاۃ ،صوبہ مہاراشٹر و گجرات۔
10- رئیس جمعیۃ خریجی الجامعات السعودیہ بالہند۔
11- سابق عضو مجلس ادارت مجلہ صوت الحق ، جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں۔
12- عضو مجلس شوری مجلہ پیام توحید ، نئی دلہی۔
13- عضو مجلس شوری مجلہ ترجمان السنۃ ،رچھا  بریلی۔
حالیہ مشغولیات: رئیس مجلس علمی و استاذ و مفتی جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں۔
چند مشہور زملاء:
مشہور ساتھیوں میں سے چند  کے نام درج ذیل ہیں :
1- مولاناشاہد جنید سلفی ، رئیس جامعہ سلفیہ بنارس۔
2- ڈاکٹر جاوید اعظم ، سابق رئیس جامعہ سلفیہ بنارس۔
3- ڈاکٹراختر جمال بنارسی ، استاذ دار الحدیث مکیہ۔
4- ڈاکٹر عبد العزیز بن شیخ الحدیث علامہ عبید اللہ الرحمانی مبارک پوری۔
5- مولانا عبد المنان سلفی ، بھیکم پور۔
6- مولانا عظمت اللہ جلیلی، بھیکم پور ۔
7- مولانا رفیق احمد سلفی ، دار الدعوہ ، دہلی۔
8- ڈاکٹر ایاز احمد ، بونڈھیار۔
9- جناب وجہ القمر صاحب،بونڈھیار۔
10- مولانا شیر محمد اثری ، کوہلوا۔
کلیۃ الشریعۃ ، جامعہ اسلامیہ میں اپنےکلاس میں مختلف ممالک کے تقریبا 180/ طلبہ تھے ، ان میں سےچند کے نام یہ ہیں:
11- میجر اسلم صاحب ، پاکستان ۔
12- اسماعیل علی ، اندونیشیا۔
13- شیخ طلال احمد ، سعودی عرب۔
14- ڈاکٹر فیحان، سعودی عرب۔
15- ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد العزیز ، سعودی عرب۔
چند مشہور تلامذہ:
جامعہ محمدیہ مالیگاؤں  میں آنے کے بعددوسرے سال سے ہی فضیلت اول وثانی اور عالمیت سال آخر کی کتابیں زیر تدریس رہی ہیں ، چنانچہ 1989ء کے بعد  تقریبا تمام فارغین جامعہ ہمارے تلامذہ ہیں ، اسی طرح کلیہ عائشہ صدیقہ میں بھی طویل عرصہ سے فضیلت ثانی اور تخصص کی طالبات کو پڑھاتا رہا ہوں ، اس واسطے وہاں سے فارغات کی بھی ایک بڑی تعداد اپنی تلمیذات ہیں ، بہت سی معلمات کو بھی کچھ کتابیں ان کے تدریسی ایام میں پڑھائی ہیں ، تاکہ وہ طالبات کو آسانی سے اور صحیح صحیح پڑھا سکیں ، ہمارے تلامذہ و تلمیذات اور مستفیدین و مستفیدات کی صحیح تعداد صرف اللہ کے علم میں ہے، البتہ چند کے نام یہاں ذکر کئے جارہے ہیں :
1- مولانا ابو رضوان محمدی، استاذجامعہ محمدیہ مالیگاؤں ،و ناظم اعلی جمعیت اہل حدیث مہاراشٹر۔
2- ڈاکٹر الیاس محمدی ، ممبئی ۔
3- شیخ ظفر عدیل محمدی ، اعظم گڑھ، داعیہ جالیات تبوک ، سعودی عرب۔
4- شیخ انصار زبیر محمدی ، اعظم گڑھ، صدر اسلامک فقہ کونسل، ممبئی۔
5- شیخ مختار احمد محمدی مدنی، داعیہ جالیات جبیل ، سعودی عرب۔
6- شیخ جنید احمد المدنی، شیخ الجامعہ ، جامعہ اسلامیہ کوسہ ممبرا۔
7- شیخ کے عبد الرحمن المدنی، استاذ و مدیر الامتحانات ، جامعہ محمدیہ مالیگاؤں۔
8- شیخ اظہار الحق المدنی، استاذ و مدیر مجلہ صوت الحق جامعہ محمدیہ منصورہ  مالیگاؤں۔
9- د/ محمد وسیم المدنی، جامعہ اسلامیہ مدینہ۔
10- طاہر بیگ محمدی ، ناظم جمعیت اہل حدیث شولا پور۔
11- شیخ اسماعیل رافعی المحمدی، مدیر مجلہ البلاغ، ممبئی۔
12- شیخ عبد الرقیب مظاہر الحق، جامعہ اسلامیہ مدینہ۔
13- شیخ محمد ہارون محمدی المدنی ، داعیہ جالیات قریات، سعودی عرب۔
14- ابو ہریرہ محمد بشیر محمدی المدنی،داعیہ جالیات ،سعودی عرب۔
15- علی محمد محمدی المدنی، جامعہ اسلامیہ ، مدینہ منورہ۔
16- محمد مصطفی محمد بشیرمحمدی المدنی، جامعہ اسلامیہ ، مدینہ منورہ۔
17- قاضی سفیان محمدی المدنی، جامعہ اسلامیہ ، مدینہ منورہ۔
دائمی پتہ: مقام و پوسٹ شنکر نگر ، ضلع بلرام پور ، یوپی ، انڈیا،پن کوڈ: 271201۔
موجودہ پتہ: جامعہ محمدیہ منصورہ ، پوسٹ بکس نمبر: 144، مالیگاؤں ، ضلع ناسک، مہاراشٹر، انڈیا ، پن کوڈ، 423203۔
موبائل نمبر: 919960572660+

هناك تعليق واحد:

  1. السلام علیکم
    شیخ رحمہ اللہ کی ساری کتابیں محدث لائبریری پر اپلوڈ ہونی چاہیے وہاں صرف ایک سود کے موضوع پر کتاب موجود ہے

    ردحذف